سری نگر ، 14؍جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )کشمیر میں آج کہیں سے بھی کسی بڑی جھڑپ کی اطلاع نہیں ہے جہاں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کے مارے جانے کے بعد پر تشدد مظاہروں اور پولیس فائرنگ میں شہریوں کی ہلاکت کے درمیان مسلسل چھ دنوں سے عام زندگی ٹھپ ہوکر رہ گئی ہے۔اس درمیان ایک اور زخمی نوجوان کی یہاں کے اسپتال میں موت ہو گئی جس سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 36ہو گئی۔ایک پولیس افسر نے کہاکہ ابھی تک کہیں سے بھی کسی بڑی جھڑپ کی اطلاع نہیں ہے ،حالانکہ مختلف علاقوں سے معمولی پتھراؤ کے واقعات کی رپورٹ ہے۔لیکن ابھی بھی حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں ۔پولیس پر تشدد مظاہروں سے نمٹنے کے لیے نئے طریقے تلاش کر رہی ہے اور وہ نگرانی کے لیے ہائی ٹیک کیمروں سے لیس ڈرونو ں کے استعمال کا منصوبہ بنا رہی ہے۔اس سلسلے میں ریموٹ سے چلنے والے ایک بغیر پائلٹ کے طیارے کو تھوڑی دیر کے لیے خالی پڑے لال چوک کے اپر اڑایا گیا۔لال چوک دارالحکومت سری نگر کے اہم مقام ہے۔حکام نے بتایا کہ زخمی 18سالہ لڑکے عرفان احمد ڈار کا ایس کے آئی ایم ایس ہسپتال میں علاج چل رہا تھا جس کی آج صبح موت ہو گئی۔سیکورٹی فورسز نے کولگام ضلع میں تلی نورپور ہ گاؤں میں اس کے گھر کے باہر 9جولائی کو مبینہ طور پر اس کی پٹائی کردی تھی۔جنوبی کشمیر کے چار اضلاع اننت ناگ، کولگام، شوپیان اور پلوامہ میں 34ہلاکتیں ہوئی ہیں جبکہ سری نگر اور کپواڑ ہ اضلاع میں ایک ایک ہلاکت کی خبر ہے ۔